کورونا وائرس نے دنیا بھر میں تباہی مچا رکھی ہے، اس وائرس کا خوف دن بدن بڑھتا ہی جا رہا ہے جبکہ اب یہ وبا پاکستان میں بھی آ چکی ہے۔
اگر ہم تاریخ میں آنے والی بھیانک بیماریوں پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وائرس بہت عام سی بیماری ہے، اس سے پہلے بھی خطرناک وبائیں آ چکی ہیں جس نے بے شمار انسانی جانوں کو نگل لیا۔
آئیے جانتے ہیں وہ کون سی 5 بدترین وبائیں تھیں جنہوں نے دنیا کا نقشہ ہی بدل ڈالا:
‘سیاہ موت’
طاعون کی کئی قسموں میں سے یہ ایک قسم کا طاعون تھا جس نے تباہی مچا دی تھی۔ یہ وبا 1347 سے 1352 تک رہی۔ طاعون کی اس وبا نے مشرقی ایشیا پر حملہ کیا اور وہاں سے مشرقِ وسطیٰ اور پھر یورپ جا پہنچی۔ اس وبا سے تقریباً 20 کروڑ افراد جان کی بازی ہار گئے۔ تباہی اس قدر بد ترین تھی کہ پورے شہر میں مُردوں کو دفنانے والا کوئی نہیں بچا تھا۔ اس وبا کے اثرات کی وجہ سے تاریخ میں پہلی بار دنیا کی مجموعی آبادی کم ہو گئی۔
‘ہسپانوی فلو’
یہ وبا اس وقت پھیلی جب دنیا پہلی عالمی جنگ کی تباہی کے ملبے تلے دبی ہوئی تھی یعنی 1918 تا 1920۔
دنیا بھر میں اس سے 5 کروڑ افراد کی ہلاکتیں ہوئیں۔ اس وقت جنگ کی صورتِ حال کی وجہ سے یورپ کے بیشتر حصوں میں اس فلو سے ہونے والی ہلاکتوں کو چھپایا گیا، جبکہ اسپین چونکہ جنگ میں شامل نہیں تھا اور وہاں سے بڑی ہلاکتوں کی خبریں آنے کے بعد یہ تاثر ملا جیسے اس بیماری نے خاص طور پر اسپین کو ہدف بنایا ہے۔
عام طور پر فلو بچوں اور بوڑھوں کے لیے زیادہ مہلک ثابت ہوتا ہے، لیکن ہسپانوی فلو نے جوانوں کو خاص طور پر ہلاک کیا۔
‘ایڈز/ایچ آئی وی’
ایڈز کا وائرس 1976 سے سب سے پہلے مغربی افریقہ میں چمپینزیوں سے انسان میں منتقل ہوا اور پھر وہاں سے دنیا بھر میں پھیل گیا۔ اس بیماری نے سب سے زیادہ افریقہ کو متاثر کیا ہے۔ اس وائرس سے دنیا بھر میں 1981 سے لے کر اب تک ساڑھے 3 کروڑ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 2005 سے 2012 کے درمیان اس وائرس نے تقریباً ڈھائی کروڑ افراد کی جان لی۔
‘جسٹینن طاعون’
541 تا 542 میں آنے والی یہ وبا طاعون کی ایک قسم کی پہلی بڑی مثال ہے۔ اس وبا نے دو سال کے اندر اندر بازنطینی سلطنت اور اس سے ملحقہ ساسانی سلطنتوں کو سیلاب کی طرح لپیٹ میں لے لیا۔
طاعون کی اس وبا سے 5۔2 کروڑ افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس وبا کا اثر اس قدر شدید تھا کہ ماہرین کے مطابق اس نے تاریخ کا دھارا ہی بدل کر رکھ دیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس وبا نے ان دونوں سلطنتوں کو اتنا کمزور کر دیا تھا کہ چند عشروں بعد عرب بڑی آسانی سے دونوں کو الٹنے میں کامیاب ہو گئے۔
‘انتونین کی وبا’
اس وبا سے 50 لاکھ لوگ ہلاک ہوئے۔ یہ دہشت ناک مرض اس وقت پھیلا جب رومی سلطنت اپنے عروج پر تھی۔ 165 عیسوی سے 180 عیسوی تک جاری رہنے والی اس وبا نے یورپ کے بڑے حصے کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا۔
تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ مرض کون سا تھا، اور اس سلسلے میں خسرہ اور چیچک دونوں کا نام لیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ دنیا میں دیگر بھیانک وبائی امراض بھی آئے جن میں کوکولز تلی، ایرانی طاعون، ایشیائی فلو، نیند کی وبا شامل ہیں۔